"Children do not learn from homework; do not burden your young kids!"



بچے ہوم ورک سے نہیں سیکھتے، اپنے کم عمر بچو پر بوجھ نہ ڈالیں۔!

 ہوم ورک ہمیشہ سے تعلیمی نظام کا ایک اہم حصہ رہا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں اس کے فوائد اور نقصانات پر بحث تیز ہو گئی ہے۔ کئی ماہرین تعلیم اور والدین کا ماننا ہے کہ کم عمر بچوں پر ہوم ورک کا غیر ضروری بوجھ ڈالنا نہ صرف ان کی تعلیمی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ ان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔ اس مضمون میں ہم جائزہ لیں گے کہ آیا ہوم ورک واقعی بچوں کی تعلیمی ترقی میں معاون ہوتا ہے یا یہ محض ایک بوجھ ہے جسے کم کرنا ضروری ہے۔ ہوم ورک کا بنیادی مقصد ابتدائی طور پر ہوم ورک کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ بچے اسکول میں سیکھی ہوئی معلومات کو دہرائیں اور مزید پریکٹس کریں تاکہ وہ چیزیں ان کے ذہن میں پختہ ہو سکیں۔ اس کے علاوہ، ہوم ورک ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے اور خود سے سیکھنے کی عادت ڈالنے کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا تھا۔ لیکن، آج کے جدید تعلیمی نظام میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی ہوم ورک ان تمام مقاصد کو پورا کرتا ہے؟ 

ہوم ورک کے نقصانات

1

 ذہنی دباؤ اور سٹریس بچوں پر غیر ضروری ہوم ورک کا دباؤ ڈالنے سے وہ ذہنی دباؤ (stress) کا شکار ہو سکتے ہیں۔ بہت زیادہ ہوم ورک کرنے سے ان کا دماغ تھکن محسوس کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ سیکھنے کے عمل سے بیزار ہو سکتے ہیں
۔2
. تخلیقی صلاحیتوں کی کمی ہوم ورک کرنے میں زیادہ وقت لگانے سے بچوں کو کھیلنے، مشاہدہ کرنے اور تخلیقی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع نہیں ملتا۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کھیل اور عملی تجربات بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت کو زیادہ 
بہتر بناتے ہیں بنسبت روایتی رٹنے کے۔


 3
. والدین اور بچوں کے تعلقات پر اثر بہت زیادہ ہو ورک والدین اور بچوں کے درمیان کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔ اکثر والدین اپنے بچوں کو ہوم ورک مکمل کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں، جس سے ان کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔
 4.
 جسمانی صحت پر اثرات بچوں کا زیادہ دیر تک بیٹھ کر ہوم ورک کرنا ان کی جسمانی صحت پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ مسلسل بیٹھنے سے ان کی آنکھوں، کمر اور ذہنی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔ کیا ہوم ورک واقعی ضروری ہے؟ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ کم عمر بچوں کے لیے ہوم ورک کا کوئی خاص تعلیمی فائدہ نہیں ہوتا۔ فن لینڈ جیسے ممالک میں، جہاں ہوم ورک کی مقدار بہت کم رکھی گئی ہے، تعلیمی نتائج دنیا کے بہترین ممالک میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہوم ورک کم ہونے کے باوجود بچے بہترین تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ ہوم ورک کا متبادل کیا ہو سکتا ہے؟ اگر ہم چاہتے ہیں کہ بچے بہتر طریقے سے سیکھیں تو ہمیں روایتی ہوم ورک کے بجائے درج ذیل متباد 
:طریقے اپنانے چاہئیں


 1.
 عملی تجربات بچوں کو سیکھنے کے لیے عملی تجربات کروانے چاہئیں۔ 
مثلاً، سائنس کے اصولوں کو سمجھنے کے لیے چھوٹے چھوٹے تجربات کروائے جائیں، ریاضی کو کھیل کے ذریعے سکھایا جائے اور تاریخ کو کہانیوں کی صورت میں پیش کیا جائے۔
 2. 
پروجیکٹ بیسڈ لرننگ بچوں کو ایسے پروجیکٹس دیے جائیں جن میں وہ تحقیق کریں، چیزوں کو خود بنا کر سیکھیں اور اپنی سمجھ بوجھ کا استعمال کریں۔ یہ طریقہ انہیں خود سے سیکھنے کی عادت ڈالے گا اور ان کے ذہنی استعداد کو بڑھائے گا۔ 

3.
 کتابوں کا مطالعہ بچوں کو کتابوں کے مطالعے کی طرف راغب کرنا ایک بہترین متبادل ہو سکتا ہے۔ کہانیوں، معلوماتی کتابوں اور دلچسپ مضامین کے ذریعے وہ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
 4

. کھیل اور مشاہدہ کھیل بچوں کے سیکھنے کا ایک قدرتی ذریعہ ہے۔ اگر انہیں موقع دیا جائے کہ وہ باہر جا کر فطرت کا مشاہدہ کریں، پزل گیمز کھیلیں، یا ٹیم ورک کے ذریعے کچھ سیکھیں، تو ان کی سیکھنے کی صلاحیت مزید بہتر ہو سکتی ہے۔ والدین اور اساتذہ کا کردار

 1. 
والدین کا کردار والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم میں زیادہ دباؤ ڈالنے کے بجائے ان کی فطری دلچسپیوں کو فروغ دیں۔ بچوں کے سوالات کے جوابات دیں، انہیں تحقیق کی ترغیب دیں اور سیکھنے کو ایک خوشگوار عمل بنائیں۔ 2. اساتذہ کا کردار اساتذہ کو بھی روایتی ہوم ورک کے بجائے ایسے طریقے اپنانے چاہئیں جو بچوں کی دلچسپی کو برقرار رکھ سکیں۔ کلاس روم میں عملی سرگرمیاں بڑھانے سے ہوم ورک کی ضرورت خود بخود کم ہو جائے گی۔ نتیجہ ہوم ورک کا ضرورت سے زیادہ بوجھ بچوں کے لیے فائدہ مند نہیں بلکہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ہمیں ایک ایسا تعلیمی نظام اپنانا چاہیے جو بچوں کی قدرتی صلاحیتوں کو ابھارے، انہیں سیکھنے کا شوق پیدا کرے اور انہیں دباؤ میں ڈالے بغیر بہترین نتائج فراہم کرے۔ ہوم ورک کا مکمل خاتمہ شاید ممکن نہ ہو، لیکن اس کی مقدار کو کم کرنا اور اس کے متبادل طریقے اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔ والدین اور اساتذہ مل کر اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں تاکہ بچے سیکھنے 
کو بوجھ کے بجائے ایک دلچسپ تجربہ سمجھیں۔

Post a Comment

0 Comments